انسانی حقوق کی تنظیم نے انکشاف کیاہے کہ غزہ کی پٹی سے کچھ عرصہ قبل اچانک لاپتا ہونے والا ایک 17 سالہ لڑکا جمال محمد مصلح گرین لائن کے اندر اسرائیل کی ایک جیل میں قید ہے۔
خیال رہے کہ محمد مصلح وسطیٰ غزہ کے المغازی پناہ گزین کیمپ سے تعلق رکھتا ہے اور وہ کچھ عرصہ قبل اپنے چند دیگر عزیزوں کے ہمراہ شہرمیں روزگار کی تلاش کے لیے نکلا لیکن واپس نہیں آیا۔ بعد ازاں یہ خبر سامنے آئی تھی کہ اسرائیلی فوجیوں نے انہیں شمالی فلسطین کی طرف جاتے ہوئے ایک فوجی چوکی کے قریب سے حراست میں لے لیا تھا تاہم اس کی تصدیق نہیں ہو سکی تھی۔
انسانی حقوق کی تنظیم ریڈ کراس نے گم شدہ لڑکے کے اہل خانہ کو بتایا کہ اس کے نمائندوں کا جمال مصلح کے ساتھ رابطہ ہوا ہے اور اس امر کی تصدیق ہوئی ہے کہ وہ ان دنوں اسرائیل کی’’ھشارون‘‘ جیل میں قید
ہے۔
مصلح کے ایک چچا زاد نے بتایا کہ اس کا کزن چند روز قبل مشرقی غزہ کی پٹی کی مشرق میں اسرائیل کی لگائی گئی ایک حفاظتی باڑ کے قریب تھا جہاں س اسے دیوار پار کرنے کی پاداش میں حراست میں لے لیا گیا تھا۔ اس کے بعد اس کے ٹھکانے کا کوئی پتا نہیں چل سکا۔ اب ریڈ کراس کی جانب سے اس کے اہل خانہ کو بتایا گیا ہے کہ ان کا بیٹا اسرائیل کے ہشارون جیل میں قید ہے۔
خیال رہے کہ جمال مصلح المعروف بسیسو کا تعلق غزہ کے ایک غریب گھرانے سے ہے اوراس نے محض سترہ سال کی عمر میں صرف اس لیے تعلیم ترک کردی کہ اس کے خاندان میں کوئی دوسرا شخص محنت مزدوری کے قابل نہیں ہے۔ اسرائیل کی غزہ کی پٹی پر مسلط معاشی پابندیوں کے باعث مقامی سطح پر روزگار کے مواقع ختم ہوگئے ہیں اور مجبورا غزہ کے محصور شہری فلسطین کے دوسرے علاقوں میں روزگار کی تلاش کے لیے نکلتے ہیں۔